Headlines
Loading...
روشن صبح قسط نمبر7

روشن صبح قسط نمبر7





#قسط_نمبر_07

میں شہریار سے کچھ نہیں پوچھوں گی. وہ میرے ساتھ ایسا کرسکتا ہے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا. وہ کھڑکی پر کھڑی تھی. تبھی اسے ثریا کی آواز آئ.
حیات! نادر شاہ صاحب آۓ ہیں زاویار اور شاہ بانو کے ساتھ. وہ تمہیں بلا رہے ہیں. وہ اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولیں.
چلو. وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے آئیں.
کیسی ہو آپ! نادر شاہ نے اسکے پاس آکر اسکے سر پر ہاتھ پھیرا.
ٹھیک ہوں. اسنے سر ہلا کر کہا.
عثمان آج میں یہاں ایک مقصد سے آیا ہوں. جو غلطی زاویار اور شہریار نے کی ہے اسکی سزا میں حیات کو بھگتنے نہیں دونگا. زاویار میرا بیٹا ہے اسکو تو میں سزا دے سکتا ہوں پر شہریار پر میرا کوئ حق نہیں ہے. میں اسے کچھ نہیں بول سکتا. لیکن زاویار کو اسکی سزا ضرار ملے گی. انہوں نے نرمی سے کہا.
پر ڈیڈ.... خاموش زاویار آج تم کچھ نہیں بولوگے. نادر صاحب اسکی بات کاٹ کر بولے.
آج میں یہاں اسی وقت زاویار کا نکاح حیات سے کرواؤں گا. انہوں نے اٹل لہجے میں کہا.
ڈیڈ میں یہ نکاح کبھی نہیں کروں گا. زاویار غصے میں بولا.
میں نے تم سے پوچھا نہیں ہے فیصلہ بتایا ہے.
حیات یہ سنتے ہی اندر ی گئ.
نادر کیا ہوگیا ہے آپکو؟ آپ اس نوکرانی کو ہمارے خاندان کی بہو بنائیں گے. شاہ بانو نے غصے میں کہا.
یہ میرا آخری فیصلہ ہے. وہ بھی غصے میں بولے.
اور پھر حیات کی رضامندی سے اسکا نکاح زاویار سے ہوگیا.
_¤_¤_¤
زاویار ایسے کرسکتا ہے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی. جہاں آراء حیرت سے بولیں.
بس امی! شاید میری اور شاہ بانو کی تربیت میں ہی کوئ کمی رہ گئ ہے. انہوں نے سر جھکا کر کہا. دروازے کی دستک نے انہیں چونکا دیا.
انکل کھانا لگ گیا ہے آجائیں. حیات دروازہ کھول کر بولی.
ہاں بیٹا. وہ اٹھے. .دادی آپکو اٹھاوں میں. وہ انکے پاس آئ. اور انہیں سہارا دے کر ڈائینگ تک لے آئ.
_¤_¤_¤
صبح کے نو بج رہے تھے. اسکی آنکھ کھلی وہ ہڑبڑا کر اٹھی. آج تو بہت ڈانٹ پڑے گی. وہ بال باندھتے ہوۓ بولی. جلدی سے فریش ہوکر نیچے کا رخ کیا.
آؤ میڈم تمہارے لیے ناشتہ بناؤں میں. سحرش ڈائینگ کے پاس کھڑی طنزیہ بولی.
تمہیں پتا ہے صارم اور نادر بنا ناشتے کے آفس گۓ ہیں. اور تم اب آرہی ہو.
سوری آنٹی رات کو سر میں درد ہورہا تھا اس لیے آنکھ دیر سے کھلی.
مام میں آفس جارہا ہوں. وہ لاؤنج میں آتے ہوے بولا. اسے رات کو ہی نادر صاحب نے آفس آنے کے لیے کہا تھا.
آپ تھوڑی دیر رک جائیں میں انکل اور صارم بھائ کا ٹفن پیک کردیتی ہوں. حیات نے اسے دیکھتے ہوے کہا. لیکن وہ اسے نظر انداز کرگیا.
زاویار رک جاؤ بیٹا. جہاں آراء نرمی سے بولیں. وہ انکے پاس آکر رک گیا.
جاؤ حیات آپ ٹیفن تیار کرو. وہ جی کہہ کر کچن کی طرف مڑ گئ.
ان دونوں کی زندگی میں خوشیاں میں ہی لاؤں گی.
_¤_¤_¤

رات کا ایک بج رہا تھا. زاویار اپنے کمرے میں بیڈ پر لیٹا سگریٹ پی رہا تھا.
اتنی رات ہوگئ حیات کہاں ہے. ابھی تک آئ کیوں نہیں. اسنے دل میں سوچا. اچھا ہے باہر ہی رہے. تاکہ تھوڑی دیر تو سکون سے رہوں. وہ یہ سوچ کر پھر سگریٹ پینے لگا.لیکن اسے احساس ہوا کہ وہ ہے کہاں.؟ تب ہی وہ ایش ٹرے میں سگریٹ پھینک کر اٹھا. اور نیچے کا رخ کیا.
کچن میں کون ہے اس وقت؟ وہ کچن کی لائٹ آن دیکھ کر بولا.
اف اتنے سارے برتن, اور اتنی سردی, یہ برتن تو ختم ہی نہیں ہورہے. حیات نے برتن دھوتے ہوۓ خود سے روہانسی آواز میں کہا.
زاویار کچن میں کھڑا اسے دیکھتا رہا. اسے پہلی بار احساس ہوا تھا.
آپ... آپ کچھ چاہیے تھا. اسنے زاویار کو کھڑے دیکھ کر پوچھا.
ہاں پانی..میں لے لونگا. وہ فریج کے پاس بڑھتے ہوۓ بولا.
آپ مجھے بول دیتے. میں لا دیتی. وہ مڑ کر بولی لیکن وہ پانی پیتا رہا. اور کچھ نہ بولا. وہ پانی پی کر باہر نکل گیا. اور حیات برتن دھوتی رہی.
تھوڑی دیر بعد وہ برتن دھوکر باہر نکلی. وہ بہت تھک گئ تھی. اسکی ہمت نہیں تھی اوپر جانے کی اسلیے وہ لاؤنج کے صوفے ہر ہی لیٹ گئ اور سو گئ.
._¤_¤_¤

حیات آپ یہاں کیوں سورہی ہو.؟ جہاں آراء فجر کی نماز پڑھنے اٹھیں تھیں اور نماز پڑھکر باہر آئیں. انہیں صوفے پر حیات لیٹی نظر آئ. وہ سردی سے سکڑی پڑی تھی.
دادی وہ میں رات کو تھک گئ تھی اس لئے یہں سوگئ تھی. وہ اٹتے ہوۓ بولی.
آپ ساری رات ایسے ہی سوتی رہیں کوئی چادر لے لیتں. انہیوں نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا.
جی! ویسے اچھا ہوا آپ نے اٹھادیا. میں نماز پڑھ لیتی ہوں. وہ کھڑی ہوئ.
ہاں بیٹا! جاؤ شاباش. وہ بولیں.
میں چائے کا پانی بھی چڑھا دیتی ہوں جب تک. وہ کچن کی طرف مڑتے ہوۓ بولی.
اور وہ مسکرا کر تسبیح پڑھنے لگیں.
_¤_¤_¤

🌸🌸🌸🌸🌸
37188170_2019752461428483_5113002443826790400_o.jpg?_nc_cat=102&_nc_eui2=AeFDlLPvr1VJI-Apl-brbKGwJ5TYU1sYwkih__6XDZYxQ880ryw5fSMAC4bvqHUCpo0XbtYTOUCNYAVAJeENRL86BLuD_rWPnJt4OHJG2F7XqA&_nc_oc=AQnShyWTYCFvHOK2ao2DjwgxCCNsfur_AKy2B7rx-yEjpdSMF39nfpnOGeXYf43gk7k&_nc_ht=scontent.fkhi5-1

0 Comments: