Headlines
Loading...
روشن صبح قسط نمبر3

روشن صبح قسط نمبر3





#قسط_نمبر_03

دسمبر کا شروع تھا ھر طرف سردی کی چادر بچھی ھوئ تھی حیات نے اٹھ کر کھڑکی بند کردی تاکھ ٹھنڈی ھوا انرد نہ آسکے
وہ اپنے ماضی میں کھوگئ اسکا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے تھا وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی جب وہ چھ سال کی تھی اسکا ماں باپ کا ایک کار ایکسیڈنٹ میں انتقال ھوگیا وہ اکیلی ھوگئ تھی اب اسکا کوئ نھیں تھا لیکن اسکی خالا جو دوسرے شھر میں رھتی تھیں وہ اپنے شوھر اور دس سالا بیٹے کے ساتھ اسکے پاس رہ گئ اسکی نگہبان بن کر
وقت ہر ذخم کا مرہم ہے وقت گذرنے کے ساتھ اسکا یہ زخم بھی بھر گیا وہ اپنے خالا خالو کو اپنا سب کچھ سمھجنے لگئ انہوں نے بھی اسے کبھی ماں باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی ثریا اور عثمان نے بچپن سے ھی اسے اپنی بہو بنانے کا سوچ رکھا تھا حیات اور شہریار بھی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے انکی ذندگی ایسے ہی چلتی رہتی اگر وہ شاہ ولا نہ آئ ہوتی تو
دروازہ کھلنے کی آواز اسے حال میں واپس لے آئ زاویار دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور ایک نظر اسکو گھور کر زور سے دروازہ بند کیا وہ جو لیٹی ہوئ تھی اسے دیکھتے ہی اٹھ بیٹھی
اسنے اپنا کوٹ اتار کر پینھکا حیات نے نظرں اور سر جھکا لیا زاویار نے ق
فین اور اےسی آن کیا ،لایٹ آف کی اور بیڈ پر آکر لیٹ گیا
وہ ماربل کے فرش پر بیٹھی تھی میرے پاس تو کوئ چادر بھی نہیں ہے میں کیسے سوںگئ ٹھنڈ میں وہ سوچنے لگئ اسکا دل بھر آیا وہ فرش پر سمٹ کر لیٹ گئ

زاویار مجھ سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں میں نے ایسا کیا کیا ہے میری تو کوئ غلطی بھی نہیں ہے۔
جب زاویار گہری نیند سو گیا تو حیات اسکے پاس گئ، اسکے جوتے اور موزے اتارنے لگی۔ جوتے اتار کر اسنے کونے میں رکھے اور زاویار پر کمبل ڈالا۔
زاویار جیسے بھی ہیں میرے شوہر ہیں، میں انہیں کبھی کچھ نہیں کہوں گی۔وہ یہ سوچتے ہوئے نیچے لیٹ گئ۔
زاویار نیند سے بیدار ہوا، اس نے موبائیل میں ٹائیم دیکھا، رات کے تین بج رہے ےتھے۔ اے سی کی کولنگ کی وجہ سے کمرا بہت سرد ہورہا تھا۔ زاویار نے کمبل کو دیکھا اور ایک نظر حیات کو دیکھا۔وہ سردی سے کانپ رہی تھی۔
اس نے ہی مجھے کمبل اوڑھایا ہوگا۔ وہ خود سے بولا۔ بیڈ سے نیچے اترا اور اے سی آف کیا۔ وہ غصے کا بہت تیز تھا، پیسوں پر گھمنڈ بھی بہت تھا لیکن دل کا برا نہیں تھا۔
🌸🌸🌸🌸🌸
roshan subah

0 Comments: