Headlines
Loading...
روشن صبح قسط نمبر1

روشن صبح قسط نمبر1





قسط نمبر 1

بڑے سے کمرے میں بہت قیمتی فرنیچر نہایت طریقے سے سجا ہوا تھا۔ وہ کمرا کسی محل کے کمرے کی طرح معلوم ہوتا تھا۔وہ کمرے کی بڑی دی کھڑکی پر کھڑی باہر کا نظارا کر رہی تھی۔چاند پورے ذوق و شوق سے آسمان پر جگمگارہا تھا۔ کیا شادی ایسے ہوتی ہے؟ نہ بارات ، نہ باراتی ، نہ دلہن، نہ کسی کی دعائیں، وہ ابھی دل میں سوچ ہی رہی تھی کہ دروازہ کھلنے کی آواز پر چونک گئ۔
زاویار غصے سے دروازہ کھول کر اندر آیا اور اتنی زور سے بند کیا کہ پورا کمرا لرز گیا۔ وہ غصے سے اسے اپنی سرخ آنکھوں سے گھورتے ہوے اسکی طرف بڑھا۔
بہت خوش ہونا تم بیٹھے بٹھاے اس گھر کی مالکن بن گئیں۔وہ اسکے پاس آکر بولا، لیکن ایک بات یاد رکھنا ، اسنے دیوار پر زور سے اپنا ہاتھ مارا، وہ سہم گئ، اور بولا۔ جتنی نفرت میں اس دنیا میں تم سے کرتا ہوں شاید ہی کسی اور سے کی ہو اور نہ ہی کبھی کسی سے کر سکتا ہوں۔ تم میری بیوی نہیں ہو ، کوئ رشتہ نہیں ہے میرا تم سے سواے نفرت کے۔ وہ سر جھکاے اس کی باتیں سن رہی تھی ، آنسوں ذاروقطار اس کے چہرے پر گر رہے تھے۔ وہ واپس جانے کے لئے مڑا••••
اور ایک بات یاد رکھنا ••••• تمہارا اس گھر پر، اس کمرے پر کوئ حق نہیں ہے ۔ اگر میری چیزوں کو ہاتھ بھی لگایا یا کوئ چیز یوز کی تو طلاق دینے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگائوں گا

صبح دروازہ کھولنے کی آواز پر اس کی آنکھ کھل گئ ، وہ کھڑکی کے پاس نیچے فرش پر بیٹھی سر دیوار سے ٹکاے سو رہی تھی۔ شاہ بانو اندر داخل ہوئیں ، وہ انیں دیکھ کر اٹھ کھڑی ہوئ
اور سر پر ڈوپٹہ اوڑھ لیا
زاویار کہاں ہے؟ وہ غصح سے بولی۔
مجھے نہیں پتہ۔ وہ نظریں جھکا کر بولی ، اگر تمہاری وجہ سے میرے بیٹے کو کچھ بھی ہوا نہ تو میں تمہاری زندگی جہنم سے بھی بدتر بنادوں گی۔وہ غصے سے بولیں
اس نے نظریں جھکالیں
موم اس کی زندگی تو میں جہنم بناوں گا۔زاویار اندر آتے ہوے بولا۔
Image may contain: tree, sky, basketball court, outdoor and nature, text that says "AA"

0 Comments: