Headlines
Loading...
روشن صبح قسط نمبر 14 لاسٹ قسط

روشن صبح قسط نمبر 14 لاسٹ قسط





قسط نمبر#14 لاسٹ قسط

فنکشن والی رات سے, جب سے زاویار نے حیات اور شہریار کو ساتھ دیکھا تھا, اسے ایک عجیب سی فیلنگ تھی, کہ کہیں حیات اسے چھوڑ کر نہ چلی, پر اسکے موڈ سے ایسا بلکل نہیں لگ رہا تھا کہ وہ زاویار سے ناراض ہے. وہ جیسے پہلے اسکا خیال رکھتی تھی آج بھی ویسے ہی رکھ رہی تھی.
وہ آفس جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا.
زاویار! حیات نے اسکے کاندھے پر ہاتھ رکھا.
ہاں! وہ چونک گیا.
کہاں کھوئے ہوئے ہیں, میں کب سے آواز دے رہی ہوں, آپ کی طبعیت تو ٹھیک ہے نہ؟ وہ فکر سے بولی.
اگر تم میرے ساتھ رہوگی تو مجھے کچھ نہیں ہوگا. وہ اس پر نظریں جما کر بولا.
میں ہمیشہ آپکے ساتھ ہوں. میں نے کہاں جانا ہے. وہ مسکرائی.
وعدہ! مجھے چھوڑ کر کبھی جاؤگی تو نہیں.
کبھی نہیں. وہ اطمینان سے بولی. وہ نظریں جھکا کر مسکرا گیا.
آپ کے شوز اور واچ نکال دی ہے میں نے.
وہ مسکرا کر ٹائی باندھنے لگا.
وہ اسکی تیاری میں مدد کرنے لگی.
میں جارہا ہوں اپنا خیال رکھنا. وہ اسکے گال پر یاتھ رکھ کر بولا.
آپ بھی. وہ مسکرادی. وہ بھی مسکرا کر باہر نکل گیا.
_¤_¤_¤
شام کو 5 بجے وہ لان میں گھاس پر بیٹھی تھی. سردیوں کی شام میں اسے باہر بیٹھنا اچھا لگتا تھا.
تب ہی شہریار نے اسے پکارا.
تم یہاں؟ وہ اٹھتے ہوئے بولی.
میں جانتا تھا. تم اس ٹائیم یہیں ہوگی. تو میں تم سے ملنے آگیا. وہ اسکے تھوڑا قریب آیا. میں اپنی زندگی کا آخری فیصلہ کرنے آیا ہوں.
کیا مطلب؟ وہ نا سمجھی سے بولی.
مطلب یہ کہ میں جانتا ہوں, اس گھر کے لوگوں کا رویہ تمہارے ساتھ اچھا نہیں ہے. تم یہاں کبھی خوش نہیں رہ سکتیں.
تم زاویار سے ڈائیورس لےلو. میں تمہیں بہت خوش رکھوں گا. میں جانتا ہوں تم اب بھی مجھ سے پیار کرتی ہو.
اسنے بے اختیار نظریں اٹھا کر اسے دیکھا.
تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہے. اسنے غصے میں کہا.
میں نے کچھ بھی غلط نہیں کہا, یہ تم بھی جانتی ہو اور میں بھی کہ زاویار نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہے.اسکو تم سے کیا چاہیے یہ تم اچھی طرح جانتی ہو. وہ کبھی بھی کسی ایک لڑکی کے ساتھ نہیں رہ سکتا, وہ ایک دن تمہیں چھوڑ دے گا.
بس شہریار, ایک اور لفظ بھی مت کہنا زاویار کے لیے.
یار میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں. وہ اسکے پاس آکر اسکو بازو سے پکڑ کر بولا. وہ چھوڑ دے گا تمہیں.
شہریار چھوڑو مجھے. وہ اپنے آپ کو چھڑوانے لگی.
یار تم سمجھ کیوں نہیں رہی ہو, وہ تمہیں پسند نہیں کرتا. وہ اسے چھوڑتے ہوئے بولا. تم اس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں. وہ تمہیں ابھی تک اپنی نوکرانی سمجھتا ہے اور ہمیشہ وہی سمجھتا رہی گا. اسنے غصے سے کہا.
حیات نے ایک تھپڑ اسکے گال پر مارا, اسکی برداشت کی لیمٹ ختم ہوگئی تھی.
شہریار نے اسے گھورا.
بہت ہوگئی تمہاری بکواس. تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے جب دل چاہا کسی کو دے دیا, جب دل چاہا اپنالیا. میری اپنی کوئی فیلینگز نہیں ہیں تمہاری نظر میں. وہ غصے میں روتے ہوئے بولی. تم نے میرے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا, تمہاری ہونے والی بیوی تھی. لیکن تم نے پیسوں کے خاطر مجھے بیچ دیا, یہ پیار کرتے ہو تم مجھ سے. اسکی نظریں جھک گئیں. جب تمہیں زاویار میں کوئی برائی نظر نہیں آئی. اور آج جب انہوں نے مجھے دل سے اپنا لیا ہے تو تمہیں ان میں برائیاں نظر آرہی ہیں. میں نے کچھ نہیں کیا تمہیں تو تم میری خاموشی کو پیار سمجھ بہ
بیٹھے. تم نے ساچا بھی کیسے کہ میں اب تم سے پیار کرونگی. اسنے اپنے آنسوں صاف کئے. اس دنیا میں مجھے جتنی نفرت تم سے ہے شاید ہی کسے سے ہو.
چلے جاؤ میری زندگی سے, میں اور زاویار ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں. ہم بہت خوش ہیں اپنی زندگی سے, خدا کے لیے آج کے بعد میری زندگی میں کبھی مت آنا. یہ کہہ کر وہ وہاں سے اوپر روم کیطرف بھاگ گئی.
زاویار نے انکی ساری باتیں سن لیں تھیں. آفس میں کوئی کام نہیں تھا آج اس لیے وہ جلدی آگیا تھا. وہ مسکرا گیا اور اپنے روم میں آیا. جہاں بیڈ پر بیٹھ کر حیات دونوں ہاتھوں میں منہ چھپا کر رو رہی تھی. وہ اسکے پاس آکر اسکے قدموں میں بیٹھ گیا اور اسکے ہاتھ ہٹائے.
آپ...آپ کب آئے. وہ جھینپ گئی تھی. اور آنسوں صاف کرنے لگی.
جب تم شہریار کو اپنے دل کا حال سنا رہی تھیں. وہ اسکے گال پر ہاتھ رکھ کر بولا.
آپ نے سب سن لیا. اسنے حیرت سے اسے دیکھا.
ہاں لیکن مجھے اس سے کوئی مطلب نہیں ہے.
مجھے معاف کردیں. وہ دوبارہ رونے لگی.
ارے.. رو کیوں رہی ہو؟ وہ کچھ نہ بولی.
سب یار! رونا بند کرو. وہ اسکے آنسوں صاف کرنے لگا. ویسے ایک بات مجھے اچھی نہیں لگی.
اسنے فوراً اسے نظریں اٹھا کر دیکھا. کیا؟ مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے؟
ہاں غلطی تو ہوئی ہے. وہ دونوں ہاتھ اسکے چہرے ہر رکھ کر بولا. وہ یہ کہ تمہیں اپنی محبت کا اظہار پہلے مجھ سے کرنا چاہیے تھا اور وہ تم کسی اور کو بتا کر آگئیں. وہ مصنوعی ناراض ہوا.
اوہ..... زاویار آپ نے تو مجھے ڈرا یی دیا تھا. میں سمجھی پتہ نہیں کیا غلطی یوگئی مجھ سے.
تو یہ کوئی چھوٹی غلطی تو نہیں ہے. وہ کھڑا ہوا.
اچھا! وہ مسکرائی.
جی میڈم! اسنے اسے خود سے قریب کیا. اب مجھے اپنے دل کا حال بتاؤ تبھی میرا موڈ ٹھیک ہوگا.
میں آپ سے بہت پیار کرتی یوں. وہ نظریں جھکا کر شرما کر بولی.
اور میں بھی میری جان. اور زاویار نے اسکے ماتھے ہر اپنے پیار کی مہر لگائی.
حیات کے چہرے ہر مسکراہٹ آگئی جو کبھی نہ ختم ہونے والی تھی, آج سے اسکی ہر صبح روشن صبح تھی.
_¤_¤_¤
37188170_2019752461428483_5113002443826790400_o.jpg?_nc_cat=102&_nc_eui2=AeFDlLPvr1VJI-Apl-brbKGwJ5TYU1sYwkih__6XDZYxQ880ryw5fSMAC4bvqHUCpo0XbtYTOUCNYAVAJeENRL86BLuD_rWPnJt4OHJG2F7XqA&_nc_oc=AQnShyWTYCFvHOK2ao2DjwgxCCNsfur_AKy2B7rx-yEjpdSMF39nfpnOGeXYf43gk7k&_nc_ht=scontent.fkhi5-1

0 Comments: